Wednesday, November 25, 2015

Shakhtar 3 - 4 Real Madrid

چیمئنز لیگ کے پانچویں میچ ریال میڈرڈ نے فتح حاصل کر تو لی ہے لیکن لگتا ہے ابھی تک وہ صدمے سے سنبھل نہیں پائے۔میڈرڈ کا دفاع شروع سے ہی کمزور لگ رہا تھا اور وارنے کے ان فٹ ہونے سے جو ہوا میں برتری تھی وہ بھی ختم ہو گئی اور اگر شیکھتر کے کھلاڑی تگڑے ہو تے تو شاید ایک اور اپ سیٹ شکست کا سامان تیار تھا۔
میڈرڈ نے رونالڈو، بیل اور موڈریچ کے عمدہ کھیل کی وجہ سے چار گول اسکور کیےلیکن پہلے ہاف میں تو سراسر انفرادی کاوشین نظر آئیں اور ٹیم گیم کا فقدان دکھائی دیا۔


بیل کو اور رونالڈو کو کاؤنٹر اٹیکنگ کا موقع ملا جو کہ ان کا پسندیدہ کام ہے اور اس پر انہوں نے عمدہ کھیل بھی دکھایا۔ رونالڈو ایک بار پھر بھرپور فارم میں دکھائی دیے (یاد رہے کہ بارسلونا کے خلاف بھی رونالڈو نے میرے خیال میں عمدہ کھیل پیش کیا تھا) اور دو اسسٹ اور دو گول کیے۔ بیل آہستہ آہستہ اپنی فارم اور اپنی نئی پوزیشن رفا بنیتیز کی مہربانی سے اب عادی ہوتے دکھائی دے رہے ہیں جبکہ بنزیما ابھی تک ہم آہنگ نہیں ہوسکے۔ بیل کی جگہ اسکو  کو بیل کی پرانی پوزیشن پر کھلایا گیا جہاں اسکو نے کچھ اچھی موو بنائیں لیکن بیل ، ہامیزاور رونالڈو جیسی پاور گیم اس کے بس کی بات نہیں۔
مڈفیلڈ میں موڈریچ کے علاوہ ماتیو کواسچ نے اچھی کارکردگی دکھائی اور میرے خیال میں کاسمیرو سے بھی جو کہ کوچ کا فیورٹ کھلاڑی ہے سے بھی اچھی کارکردگی دکھائی تاہم موڈریچ کی تبدیلی سے چراغوں میں روشنی نہ رہی اور وہ جو دوسرے ہاف میں مڈ فیلڈ اور اٹیک کا ربط بنتا نظر آرہا تھا بالکل ٹوٹ گیا اور نتیجتہ میڈرڈ نے تین گول کھا کر مقابلہ بمشکل چار تین سے جیتا،
بارسلونا والے میچ سے مقابلہ کیا جائے تو اس میچ میں بھی رونالڈو نے چند ایک مواقع بنائے تھے لیکن براوو اور بارسا کے دفاعی کھلاڑی جنکا معیار ظاہر ہے شیکھتر سے اچھا ہے نے زرا سخت مقابلہ کیا ادھر جب میڈرڈ نے گول کھائے تو مورال بھی گر گیا ادھر جگہ تھی مخالف کھلاڑی نسبتاً آسان تھے تو میڈرڈ نے چار گول کر دیے لیکن دفاع میں تین گول کھا بھی لیے جس سے بارسا کا چار گول کر کے جیتنا کوئی اتنا بڑا معرکہ نہیں لگتا کہ تین تو شیکھتر نے بھی کر لیے بارسا نے چار کر کے کیا کمال کیا۔

بہرحال رفا بنیتیز کا تباہ کن دور جاری ہے دیکھیں شاید کوئی بہتری آجائےوگرنہ ایسے ہی کھیلتے رہے تو اگلے سال کی چیمئنزلیگ میں کوالیفائی کرنا بھی ایک معرکہ ہوگا

No comments:

Post a Comment